جی- 20 اجلاس اور اوبامہ کی ناکامیابی
روسي صدر نے زور دے کر
کہا کہ ميں آپ کو يہ بتاسکتا ہوں کہ کون لوگ جنگ کے خواہشمند ہيں، امريکا،
ترکي، کينيڈا، سعودي عرب اور فرانس جبکہ برطانوي شہري اس اقدام کے لئے اپنے
وزير اعظم کي طرف سے حمايت کئے جانے کے خلاف ہيں۔ انہوں نے کہا کہ اب يہ
ديکھتے ہيں کہ کون کون سے ممالک شام پر امريکي حملے کے خلاف ہيں۔ انہوں نے
ان ملکوں کے نام گنواتے ہوئے کہا کہ روس، چين، ہندوستان، انڈونيشيا ،
ارجنٹينا، برازيل، جنوبي افريقہ اور اٹلي وہ ممالک ہيں جو امريکا کے
يکطرفہ حملے کے مخالف ہيں ۔
روسي
صدر پوتين نے اپني پريس کانفرنس ميں کہا کہ اگر شام پر حملہ کيا گيا تو
ماسکو دمشق کي مدد کرے گا ۔ انہوں نے کہا کہ کيا ہم شام کي مدد کريں گے ؟
ہاں ضرور کريں گے ۔ ہم اس وقت بھي شام کي مدد کررہے ہيں انہيں ہھتيار دے
رہے ہيں اور اقتصادي ميدان ميں شام کے ساتھ تعاون کررہے ہيں ۔
اس دوران امريکي صدر باراک اوباما نے شام پر حملے کو لے کر اپنے اوپر
پڑنےوالے دباؤ کي مزاحمت کرتے ہوئے کہاکہ انہيں اجلاس ميں شريک نو ملکوں کے
سربراہوں کي حمايت حاصل ہے تاکہ بقول ان کے کيمياؤي حملے کا محکم جواب
ديا جاسکے ۔
جمعرات کي رات گروپ بيس کے اجلاس ميں شريک مہمانوں کے اعزاز ميں دئے
گئے عشائيے ميں رکن ملکوں کے سربراہوں کے درميان شديد بحث و مباحثے کے بعد
اوباما نے جمعے کو بيس منٹ تک پوتين سے ملاقات کي ۔
روسي صدر نے اجلاس کے اختتام پر پريس کانفرنس ميں بتايا کہ ہم نے
ايک دوسرے کي باتيں سنيں اور ايک دوسرے کے نظريات ہميں معلوم ہوئے ليکن
ہمارے درميان کوئي بھي اتفاق رائے نہيں ہوسکا، ہميں اوباما کي باتوں سے
اتفاق نہيں ہے اور وہ بھي ميرے موقف کے مخالف ہيں ۔
واضح رہے کہ شام پر حملے کي دھمکيوں ميں اس وقت شدت آئي جب شام ميں سرگرم
دہشت گردوں نے دعوي کيا کہ شامي فوج نے دمشق کے مضافات ميں واقع غوطہ شرقي
ميں اپنے مخالف مسلح گروہوں کے خلاف کيميائي ہتھيار استعمال کئے ہيں ۔
شامي حکومت نے اس الزام کو سختي کے ساتھ مسترد کرديا اس کا کہنا ہے کہ يہ
کيميائي حملہ خود دہشت گردوں نے کيا ہے اور کيميائي ہتھيار انہيں دوسرے
ملکوں نے دئے ہيں اور شام کے خلاف ايک جھوٹا ڈرامہ تيار کرنے کےلئے يہ سب
کيا جارہا ہے ۔
روسي
صدر پوتين نے بھي اس بات کي جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ اگر امريکا شامي
حکومت پر کيميائي ہتھياروں کے استعمال کا الزام لگاتا ہے تو اس کو اس کے
لئےثبوت بھي پيش کرنے چاہيں، کہا ہے کہ امريکا نے ابھي تک اس سلسلے ميں
کوئي ٹھوس ثبوت پيش نہيں کيا ہے۔ روسي صدر نے اس اقدام کو شامي حکومت کے
خلاف برسرپيکار دہشتگردوں کا ايک ہتھکنڈہ قرارديا جس کا مقصد شام پرحملے کے
لئے امريکا اور اس کے اتحاديوں کو اکسانا ہے ۔
چين کے صدر شي جينپنگ نے بھي اپنے امريکي ہم منصب سے ملاقات ميں
اوباماسے کہا کہ وہ شام پر فوجي حملہ کرنےکا ارادہ ترک کرديں۔ انہوں نے کہا
کہ بيجنگ چاہتا ہے کہ کوئي بھي اقدام کرنے سے پہلے ملکوں کو اپنے اقدام کے
بارے ميں پوري سنجيدگي سے غور کرلينا چاہئے ۔
اقوام متحدہ کے سکريٹري جنرل بان کي مون نے بھي جمعہ کو ايک بار پھر شام
کے خلاف کسي بھي طرح کي فوجي جارحيت کي مخالفت کا اعلان کيا۔ انہوں نے کہا
کہ اقوام متحدہ کي سلامتي کونسل کي اجازت بغير کوئي بھي حملہ قانوني نہيں
ہے ۔
No comments:
Post a Comment