جنرل جعفری: شام پرحملے کی ناکامی انقلاب اسلامی کے سامنے دشمن کی تازہ شکست ہے
رپورٹ کے مطابق سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر
انچیف میجر جنرل محمد علی جعفری نے آج (16 ستمبر 2013 کی) صبح سپاہ
پاسداران کے کمانڈروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی انقلاب بیرونی سطح
پر بہت ہی اچھی حالت میں ہے اور ہم مزاحمت محاذ کے سامنے استکباری محاذ کی
مسلسل ناکامیوں کا مشاہدہ کررہے ہیں اور دیکھ رہے ہیں کہ مقبوضہ فلسطین،
عراق اور لبنان میں انقلاب اسلامی کا محاذ مزاحمت پوری قوت سے اپنے راستے
پر گامزن ہے۔
انھوں نے کہا: محاذ مزاحمت کے مقابلے میں دشمن اور استکبار کی تازہ ترین شکست شام میں رقم ہوئی۔ وہ ایک سازش کے تحت فوجی مداخلت کرنا چاہتے ہيں لیکن ان کی سازش ناکام رہی۔ حالانکہ دشمن نے کہا تھا کہ "اگر وہ شام پر غلبہ نہ پاسکیں تو ایران پر بھی غلبہ نہیں پاسکیں گے"۔
انھوں نے کہا: اسلامی انقلاب کے بیرونی پہلو کا ایک خاص نکتہ اسلامی تہذیب کی تعمیر و تشکیل کے حوالے سے رہبر انقلاب اسلامی امام خامنہ ای تدبیر ہے، چنانچہ حقیقت یہ ہے کہ انقلاب اسلامی صرف ایرانیوں کے کھانے پینے کے لئے نہیں بلکہ اس کو پوری دنیا کے مسلمانوں کی فکر ہے اور ہم دنیا میں خدا کی مشیت اور مدد سے ایک اسلامی تہذیب کی تعمیر کررہے ہیں۔
سپاہ پاسداران کے کمانڈر انچیف نے کہا: تسدید (Deterrence) کی قوت معرض وجود میں لانا اور خوف و خطر کا توازن (Balance of Risk and Fear) برقرار کرنا بھی سپاہ پاسداران کی کارکردگی کے بیرونی پہلو کا ایک نکتہ ہے جو ملکک دفاعی قوت کے پیش نظر معرض وجود میں آیا ہے۔
انھوں نے مزید کہا: 11 ستمبر کے بعد کے عشرے میں امریکہ نے ایران کو فوجی خطرے سے دوچار کرنے اور اسلامی انقلاب کو قابو میں لانے کے لئے وسیع منصوبہ سازیاں کی ہیں لیکن ہم آج دیکھ رہے ہیں کہ اس نے پوری قوت سے اسلامی ایران کی سرحدوں کے قریب کیمپ قائم کئے ہیں، اور ان ہی کے بقول ایران کا محاصرہ کئے بیٹھے ہیں لیکن حتی کسی صورت میں بھی ایران کو فوجی لحاظ سے خطرات سے دوچار نہیں کرسکے ہیں اور حتی زبان پر ایران کو جنگی دھمکی دینے کی جرات نہیں کرسکے ہیں اور یہی وہ خوف و خطر کا توازن ہے جو سپاہ پاسداران کی بنیادی تزویر (Strategy) میں مدنظر رکھا گیا ہے اور اسلامی جمہوریہ کی یہ قوت آج دفاعی، امن و امان اور سماجی امور میں بخوبی دیکھی جاسکتی ہے۔
جنرل جعفری نے کہا: سی آئی نے اس سال ایک شہادت نامہ جاری کرکے کہا ہے کہ "سپاہ پاسداران حالیہ برسوں میں اسرائیل اور امریکہ جیسے تزویری دشمنوں کے ساتھ تزویری تقابل کی حد تک ترقی کرکے اوپر جاچکی ہے اور آج سپاہ پاسداران امریکہ کے لئے ناقابل انکار خطرہ سمجھی جاتی ہے"۔ عسکری طاقت اور تسدیدی قوت
ـ جو آج سپاہ پاسداران سمیت ہماری مسلح افواج نے حاصل کی ہے ـ اللہ کے لطف اور فضل کے سوا کچھ نہیں ہے اور یہ خوف اللہ تعالی نے دشمن کے دلوں میں بسایا ہے۔
انھوں نے کہا: ہمارے دشمن تمام شعبوں میں ایران کے خلاف منصوبہ سازی اور سازشوں میں مصروف ہیں اور ان سازشوں کو بیک وقت ہمارے خلاف عملی جامہ پہناتے ہیں؛ جس کی مثالیں 2009 میں صدارتی انتخابات کے بعد عالمی فتنے، ثقاتی یلغار اور انٹیلجنس و سائبر کے میدانوں میں جنگوں، سے عبارت ہیں لیکن ان خطرات اور دشمنیوں کے عروج میں ہم علاقے میں استکبار اور صہیونیت کے خلاف محاذ مزاحمت کی زبردست اور کامیاب مزاحمت جاری ہے۔
یہ تقریر مفصل تھی جس کے بعض نکات درج بالا متن میں موجود نہیں ہیں چنانچہ بعض نکات کی طرف اشارہ ضروری ہے؛ جنرل محمد علی جعفری نے کہا:
٭ شام پر امریکی حملے کی صورت میں سپاہ پاسداران اپنے متعینہ فرائض پر پوری طرح عمل کرے گا۔
٭ بے شک امریکہ اگر شام کے خلاف فوجی اقدام کرے تو اس کو بےشمار مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا؛ امید ہے کہ امریکہ دانشمندی سے کام لے اور اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالے۔ اگر امریکہ فوجی اقدام کرے تو ہم اپنی ذمہ داری ضرور نبھائیں گے۔
٭ دشمن شام میں شکست کھا گیا ہے اور ہمیں امید ہے کہ اس کی سازشیں ہمیشہ ہمیشہ شکست پر منتج ہوں۔
٭ دشمنوں کا اعتراف ہے کہ اگر وہ شام پر غلبہ نہ پاسکیں تو ایران پر بھی غلبہ نہ پاسکیں گے اور ہم دیکھ رہے ہیں کہ وہ شام پر غلبہ پانے میں ناکام ہوچکے ہیں۔ یہ سرحدوں سے باہر ہمارے انقلاب کی تسدیدی قوت کی علامت ہے۔
انھوں نے کہا: محاذ مزاحمت کے مقابلے میں دشمن اور استکبار کی تازہ ترین شکست شام میں رقم ہوئی۔ وہ ایک سازش کے تحت فوجی مداخلت کرنا چاہتے ہيں لیکن ان کی سازش ناکام رہی۔ حالانکہ دشمن نے کہا تھا کہ "اگر وہ شام پر غلبہ نہ پاسکیں تو ایران پر بھی غلبہ نہیں پاسکیں گے"۔
انھوں نے کہا: اسلامی انقلاب کے بیرونی پہلو کا ایک خاص نکتہ اسلامی تہذیب کی تعمیر و تشکیل کے حوالے سے رہبر انقلاب اسلامی امام خامنہ ای تدبیر ہے، چنانچہ حقیقت یہ ہے کہ انقلاب اسلامی صرف ایرانیوں کے کھانے پینے کے لئے نہیں بلکہ اس کو پوری دنیا کے مسلمانوں کی فکر ہے اور ہم دنیا میں خدا کی مشیت اور مدد سے ایک اسلامی تہذیب کی تعمیر کررہے ہیں۔
سپاہ پاسداران کے کمانڈر انچیف نے کہا: تسدید (Deterrence) کی قوت معرض وجود میں لانا اور خوف و خطر کا توازن (Balance of Risk and Fear) برقرار کرنا بھی سپاہ پاسداران کی کارکردگی کے بیرونی پہلو کا ایک نکتہ ہے جو ملکک دفاعی قوت کے پیش نظر معرض وجود میں آیا ہے۔
انھوں نے مزید کہا: 11 ستمبر کے بعد کے عشرے میں امریکہ نے ایران کو فوجی خطرے سے دوچار کرنے اور اسلامی انقلاب کو قابو میں لانے کے لئے وسیع منصوبہ سازیاں کی ہیں لیکن ہم آج دیکھ رہے ہیں کہ اس نے پوری قوت سے اسلامی ایران کی سرحدوں کے قریب کیمپ قائم کئے ہیں، اور ان ہی کے بقول ایران کا محاصرہ کئے بیٹھے ہیں لیکن حتی کسی صورت میں بھی ایران کو فوجی لحاظ سے خطرات سے دوچار نہیں کرسکے ہیں اور حتی زبان پر ایران کو جنگی دھمکی دینے کی جرات نہیں کرسکے ہیں اور یہی وہ خوف و خطر کا توازن ہے جو سپاہ پاسداران کی بنیادی تزویر (Strategy) میں مدنظر رکھا گیا ہے اور اسلامی جمہوریہ کی یہ قوت آج دفاعی، امن و امان اور سماجی امور میں بخوبی دیکھی جاسکتی ہے۔
جنرل جعفری نے کہا: سی آئی نے اس سال ایک شہادت نامہ جاری کرکے کہا ہے کہ "سپاہ پاسداران حالیہ برسوں میں اسرائیل اور امریکہ جیسے تزویری دشمنوں کے ساتھ تزویری تقابل کی حد تک ترقی کرکے اوپر جاچکی ہے اور آج سپاہ پاسداران امریکہ کے لئے ناقابل انکار خطرہ سمجھی جاتی ہے"۔ عسکری طاقت اور تسدیدی قوت
ـ جو آج سپاہ پاسداران سمیت ہماری مسلح افواج نے حاصل کی ہے ـ اللہ کے لطف اور فضل کے سوا کچھ نہیں ہے اور یہ خوف اللہ تعالی نے دشمن کے دلوں میں بسایا ہے۔
انھوں نے کہا: ہمارے دشمن تمام شعبوں میں ایران کے خلاف منصوبہ سازی اور سازشوں میں مصروف ہیں اور ان سازشوں کو بیک وقت ہمارے خلاف عملی جامہ پہناتے ہیں؛ جس کی مثالیں 2009 میں صدارتی انتخابات کے بعد عالمی فتنے، ثقاتی یلغار اور انٹیلجنس و سائبر کے میدانوں میں جنگوں، سے عبارت ہیں لیکن ان خطرات اور دشمنیوں کے عروج میں ہم علاقے میں استکبار اور صہیونیت کے خلاف محاذ مزاحمت کی زبردست اور کامیاب مزاحمت جاری ہے۔
یہ تقریر مفصل تھی جس کے بعض نکات درج بالا متن میں موجود نہیں ہیں چنانچہ بعض نکات کی طرف اشارہ ضروری ہے؛ جنرل محمد علی جعفری نے کہا:
٭ شام پر امریکی حملے کی صورت میں سپاہ پاسداران اپنے متعینہ فرائض پر پوری طرح عمل کرے گا۔
٭ بے شک امریکہ اگر شام کے خلاف فوجی اقدام کرے تو اس کو بےشمار مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا؛ امید ہے کہ امریکہ دانشمندی سے کام لے اور اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالے۔ اگر امریکہ فوجی اقدام کرے تو ہم اپنی ذمہ داری ضرور نبھائیں گے۔
٭ دشمن شام میں شکست کھا گیا ہے اور ہمیں امید ہے کہ اس کی سازشیں ہمیشہ ہمیشہ شکست پر منتج ہوں۔
٭ دشمنوں کا اعتراف ہے کہ اگر وہ شام پر غلبہ نہ پاسکیں تو ایران پر بھی غلبہ نہ پاسکیں گے اور ہم دیکھ رہے ہیں کہ وہ شام پر غلبہ پانے میں ناکام ہوچکے ہیں۔ یہ سرحدوں سے باہر ہمارے انقلاب کی تسدیدی قوت کی علامت ہے۔
No comments:
Post a Comment