شام پرامریکی جارحیت ٹل گئ، سعودی فرمانروا ہسپتال میں
علاءالدین بروجردی نے صدربشار اسد کے ساتھ ملاقات میں شام
کے حالات اور دشمنوں کے جارحانہ عزائم کا جائزہ لیا۔ علاءالدین بروجردی کا
کہنا ہے کہ شام پرامریکہ کی جارحیت کے بھیانک نتائج صرف شام تک ہی محدود
نہیں رہیں گے۔ واضح رہے ایران کے سول اور فوجی حکام نے خبردار کیا ہے کہ
شام پرامریکہ کی جارحیت سے پورے علاقے میں آگ لگ جائے گی اور یہ آگ ان
لوگوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لےگي جو اس کو بھڑکانے کا سبب بن رہے ہیں۔
شام کے خلاف جنگ کی آگ بھڑکانے کی جو کوشش کی جار ہی اس کا دھواں ابھی سے ہی صہیونیوں کی آنکھوں کو متاثر کر رہا ہے اور زیتونوں کی سرزمین پر قابض یہودی تارکین وطن کی راتوں کی نیندیں اڑگئی ہیں۔ دوسری جانب اس جنگ کے دیگر حمایت ممالک کو بھی شامی عوام اور حکومت کی مزاحمت کے پیش نظر یہ بات سمجھ میں آگئی ہی کہ شام، لیبیا یا افغانستان نہیں ہے کہ جہاں نیٹو فورسز کے طیاروں کی گھن گرج اور راکٹی حملوں کے ذریعے حکومت کی مزاحمت کو ختم کیا جاسکے۔ لہذا اپنی ہی لگائی آگ کی لپٹیں انہیں بھی محسوس ہونا شروع ہوگئیں ہیں۔ جارحیت کے ذریعے شام میں حکو مت کے خاتمے اور وہاں امریکہ نواز اور اسرائیلی مفادات کی محافظ حکومت کو اقتدار میں لانےکا خواب چکنا چور ہوتے دیکھ کر ان کو بھی لینے کے دینے پڑ گئے ہیں۔ اس درمیان ترکی کی پوزیشن سعودی عرب اور قطر کی نسبت زیادہ خراب ہے کیونکہ سعودی عرب اور قطر میں آمریت کے ذریعے اٹھنے والے ہر آواز کو دبایا جاسکتا ہے، لیکن ترکی کی جکومت کو عوامی مزاحمت کو کچلنے کے لئے قدرے مشکل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
شام میں دوسال قبل عوامی مخالفت سر ضرور ابھارا تھا لیکن اس کو ہائی جیک کرنے میں امریکہ، سعودی عرب، قطر اور ترکی نے عجلت سے کام لیا اور شام کی آئندہ حکومت میں اپنے ایجنٹوں کو اقتدار میں لانے کی خاطر شام کی حزب اختلاف کے نام پر سلفیوں، تکفیریوں اور انتہا پسند قوتوں کو بشار اسد کے مدمقابل لا کھڑا کیا۔ اور اپنے غلط مفروزوں اور اندازوں کے بل پر عرب لیگ میں شام کی رکنیت تک منسوخ کر ڈالی لیکن جیسا کہ عرض کیا گیا یہ لوگ اپنے اندازوں میں شام کو لیبیا اور افغانستان سمجھ بیٹھے تھے، لہذا مطلوبہ مقصد میں ناکام رہے اور اب جبکہ امریکہ نے شام پر جارحیت سے پسپائی اختیار کرلی ہے، سعودی عرب، قطر اور ترکی کی پوزیشن کافی نازک ہوگئی ہے۔ ساری دنیا میں شام پر امریکی جارحیت کی مخالفت میں ہونے والے مظاہرے اور ان میں لگائے جانے والے نعروں کی گونج، سعودی عرب، قطر کے شاہی محلوں اور ترکی کے ایوان صدر اور وزارت عظمی میں سنائی دے رہی ہے۔ البتہ سعودی فرمانروا اس صورتحال کی تاب نہ لاتے ہوئے اس وقت خصوصی معالجوں کے رحم کو کرم پر ہیں۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز کی حالت بگڑنے کے بعد انہیں اسپتال منتقل کردیا گيا ہے۔ ڈاکٹروں تشخیص پر شاہ عبداللہ کو ونٹی لیٹر پر لگادیا ہے اور یہ نہیں کہا جاسکتا کہ شام عبداللہ کا علاج کتنے دنوں تک جاری رہے گا۔
No comments:
Post a Comment