کوئی بھی اسد حکومت کا تختہ الٹنے کی قوت نہیں رکھتا
رپورٹ کے مطابق صہیونی اخبار یروشلم پوسٹ نے صہیونی ریاست
کے ایک اعلی کمانڈر میجر جنرل ارتش یعیر گولان کے حوالے سے لکھا ہے کہ شام
میں خانہ جنگی کی صورت حال کے باوجود صدر اسد برسہا برس تک اس ملک کے صدر
رہ سکتے ہیں۔
جنرل یعیر گولان شام کی سرحدوں کے قریب تعینات صہیونی فوج کا کمانڈر ہے۔
گولان نے مذکورہ اخبار کے ساتھ اپنے ایک انٹرویو میں ـ جو آج بدھ 18 ستمبر 2013 کو شائع ہوا ـ کہا ہے: بشار اسد برسوں تک برسر اقتدار رہیں گے، مجھے ایسی کوئی طاقت نظر نہیں آرہی جو انہیں عنقریب اقتدار سے الگ کرسکے۔
صہیونی جنرل نے عاجزی کے اس اظہار کے بعد اپنے خاص صہیونی انداز میں کہا ہے: اس کے باوجود صدر اسد کو اقتدار چھوڑ دینا چاہئے اور وہ جس قدر جلد اقتدار چھوڑ دیں اتنا ہی بہتر ہے۔
گولان نے اس سوال کہ جواب میں ـ کہ اسرائیل شام کے حکمران نظام اور شام میں سرگرم عمل دہشت گرد ٹولوں میں سے کس کو زیادہ پسند کرتا ہے؟ ـ کہا: حکومت شام کے اندر دہشت گرد ٹولوں کا خطرہ بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ہے اور یہ خطرہ یقینی طور پر اسد کی بقاء کے خطرے سے بڑا خطرہ نہیں ہے!
واضح رہے کہ یعیر کی بات کا مفہوم یہ ہے کہ دہشت گرد ٹولے اسرائیل کے لئے خطرہ نہيں سمجھے جاتے جبکہ بشار الاسد کی حکومت اس غاصب ریاست کے لئے مسلسل خطرہ سمجھا جاتا ہے۔
اس سے قبل امریکہ میں صہیونی سفیر مائکل ایورن نے بھی کہا تھا کہ اسرائیل شام میں سرگرم دہشت گرد ٹولوں کو شام کی حکومت اور ایران کے حمایت یافتہ جماعتوں پر ترجیح دیتا ہے کیونکہ حکومت شام تہران ـ دمشق ـ بیروت کے محاذ کا مرکزی نقطہ ہے اور اسی بنا پر اسرائیل ابتداء ہی سے بشار الاسد کی برطرفی کا خواہاں ہے۔
صہیونی کمانڈر یعیر گولان نے مزيد کہا: عالمی جہاد (عالمی دہشت گرد ٹولوں القاعدہ، جبہـۃالنصرہ وغیرہ کا مجموعہ) برا دشمن ہے، لیکن یہ ایک کمزور اور اہم علاقائی قوت کی حمایت سے محروم دشمن ہے جبکہ شامی دشمن، حزب اللہ اور ان کی پشت پناہ عسکری قوت یعنی ایران، عالمی جہاد کے عناصر سے کہیں بڑا دشمن ہے۔
واضح رہے کہ صہیونی کمانڈر کے بقول عالمی جہاد یعنی القاعدہ اور اس کے حامی علاقائی دہشت گرد ٹولوں کو آل سعود سمیت خلیج فارس تعاون کونسل کی کئی ریاستوں کی حمایت حاصل ہے جن کی بابت صہیونی جرنیلوں اور حکام نے کئی مرتبہ اطمینان کا اظہار کیا ہے اور انہیں اپنا دشمن قرار نہيں دیا ہے بلکہ یہاں تو یعیر گولان نے واضخ کرکے کہا ہے کہ عالمی جہاد کو بڑے عالمی ملک کی حمایت حاصل نہیں ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ صہیونی ریاست آل سعود اور دیگر عرب حکومتوں کو نہ صرف بڑی حکومتیں نہیں سمجھتی بلکہ اس کو یقین ہے کہ جس وقت بھی صہیونی مفادات کا تقاضا ہوگا آل سعود اور دوسرے علاقائی حکمران القاعدہ اور دوسری دہشت گرد تنظیموں کو چٹیل میدان میں اکیلے چھوڑیں گے اور ان کی حمایت ترک کر دیں گے۔
جنرل یعیر گولان شام کی سرحدوں کے قریب تعینات صہیونی فوج کا کمانڈر ہے۔
گولان نے مذکورہ اخبار کے ساتھ اپنے ایک انٹرویو میں ـ جو آج بدھ 18 ستمبر 2013 کو شائع ہوا ـ کہا ہے: بشار اسد برسوں تک برسر اقتدار رہیں گے، مجھے ایسی کوئی طاقت نظر نہیں آرہی جو انہیں عنقریب اقتدار سے الگ کرسکے۔
صہیونی جنرل نے عاجزی کے اس اظہار کے بعد اپنے خاص صہیونی انداز میں کہا ہے: اس کے باوجود صدر اسد کو اقتدار چھوڑ دینا چاہئے اور وہ جس قدر جلد اقتدار چھوڑ دیں اتنا ہی بہتر ہے۔
گولان نے اس سوال کہ جواب میں ـ کہ اسرائیل شام کے حکمران نظام اور شام میں سرگرم عمل دہشت گرد ٹولوں میں سے کس کو زیادہ پسند کرتا ہے؟ ـ کہا: حکومت شام کے اندر دہشت گرد ٹولوں کا خطرہ بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ہے اور یہ خطرہ یقینی طور پر اسد کی بقاء کے خطرے سے بڑا خطرہ نہیں ہے!
واضح رہے کہ یعیر کی بات کا مفہوم یہ ہے کہ دہشت گرد ٹولے اسرائیل کے لئے خطرہ نہيں سمجھے جاتے جبکہ بشار الاسد کی حکومت اس غاصب ریاست کے لئے مسلسل خطرہ سمجھا جاتا ہے۔
اس سے قبل امریکہ میں صہیونی سفیر مائکل ایورن نے بھی کہا تھا کہ اسرائیل شام میں سرگرم دہشت گرد ٹولوں کو شام کی حکومت اور ایران کے حمایت یافتہ جماعتوں پر ترجیح دیتا ہے کیونکہ حکومت شام تہران ـ دمشق ـ بیروت کے محاذ کا مرکزی نقطہ ہے اور اسی بنا پر اسرائیل ابتداء ہی سے بشار الاسد کی برطرفی کا خواہاں ہے۔
صہیونی کمانڈر یعیر گولان نے مزيد کہا: عالمی جہاد (عالمی دہشت گرد ٹولوں القاعدہ، جبہـۃالنصرہ وغیرہ کا مجموعہ) برا دشمن ہے، لیکن یہ ایک کمزور اور اہم علاقائی قوت کی حمایت سے محروم دشمن ہے جبکہ شامی دشمن، حزب اللہ اور ان کی پشت پناہ عسکری قوت یعنی ایران، عالمی جہاد کے عناصر سے کہیں بڑا دشمن ہے۔
واضح رہے کہ صہیونی کمانڈر کے بقول عالمی جہاد یعنی القاعدہ اور اس کے حامی علاقائی دہشت گرد ٹولوں کو آل سعود سمیت خلیج فارس تعاون کونسل کی کئی ریاستوں کی حمایت حاصل ہے جن کی بابت صہیونی جرنیلوں اور حکام نے کئی مرتبہ اطمینان کا اظہار کیا ہے اور انہیں اپنا دشمن قرار نہيں دیا ہے بلکہ یہاں تو یعیر گولان نے واضخ کرکے کہا ہے کہ عالمی جہاد کو بڑے عالمی ملک کی حمایت حاصل نہیں ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ صہیونی ریاست آل سعود اور دیگر عرب حکومتوں کو نہ صرف بڑی حکومتیں نہیں سمجھتی بلکہ اس کو یقین ہے کہ جس وقت بھی صہیونی مفادات کا تقاضا ہوگا آل سعود اور دوسرے علاقائی حکمران القاعدہ اور دوسری دہشت گرد تنظیموں کو چٹیل میدان میں اکیلے چھوڑیں گے اور ان کی حمایت ترک کر دیں گے۔
No comments:
Post a Comment